خواہشوں کی موت کا یارو بھلا چاہا کرو
خواہشوں کی موت کا یارو بھلا چاہا کرو
پھیلتی تاریکیوں میں چاند کا چرچا کرو
بے محابا جم ہی جائیں درد کی جب محفلیں
اپنے غم کو شہر بخت نارسا سمجھا کرو
لہلہاتی وادیوں سے خوب تر ہیں ریگ زار
دل کے صحرا میں گلستاں کی فضا پیدا کرو
رنج کی گہرائیوں کی تہہ کو پانے کے لیے
دوستوں کی دشمنی کو بھی عطا جانا کرو
عاقبت کی فکر نادانوں کا حصہ ہی سہی
عاقبت کے تذکرے پر برملا رویا کرو
تلخ تر ہو زندگی تو لطف دے شاید سوا
نا شناساؤں کی خاطر آشنا ڈھونڈا کرو
کیا سے کیا شکلیں دکھاتا ہے فریب آگہی
دشت امکاں سے کوئی ذرہ اٹھا لایا کرو
عظمت انساں کے دکھ میں گھل رہا ہے عہد نو
اس مسیحا کے لیے مل کر دعا مانگا کرو
خرچ اٹھتا ہی نہیں اور رنگ لاتا ہے غضب
بے گنہ کے خوں سے بھی قشقہ ذرا کھینچا کرو
خاک اڑتی ہے کہ روشن حسن کا آنچل ہوا
چہرۂ گیتی بہ صد بیم و رجا دیکھا کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.