ختم ہو جائیں نہ یہ ساری روایات کہیں
ختم ہو جائیں نہ یہ ساری روایات کہیں
شہر کھا جائیں نہ سارے ہی مضافات کہیں
لوگ سوتے ہی نہیں خواب بھلا کیا دیکھیں
کیونکہ اب شہر میں ہوتی ہی نہیں رات کہیں
ڈائری سوکھے ہوئے پھول کتابیں آنسو
گھر میں رکھی ہیں سبھی ہجر کی سوغات کہیں
جھانک کر دیکھ کبھی دل کے بھی آنگن میں جہاں
منتظر آنکھیں تو رکھی ہیں شکایات کہیں
عین ممکن ہے لگے پھر سے کوئی زخم نیا
یار بیٹھے ہیں لگائے ہوئے پھر گھات کہیں
چھوڑ آیا تھا ترا شہر جنوں سے پہلے
پھر نہ لے آئیں وہیں پر مرے حالات کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.