کنارے توڑ کے باہر نکل گیا دریا
کنارے توڑ کے باہر نکل گیا دریا
لکیر چھوڑ کے یہ کس طرف چلا دریا
اب اس سے پہلے سمندر سے جا کے مل پاتا
خود اپنی پیاس میں ہی غرق ہو گیا دریا
مرے بدن کا سمندر تو خشک ہوتا گیا
رواں دواں ہی رہا میری سوچ کا دریا
اسے کبھی نہ سمندر کی جستجو ہوتی
تہوں میں اپنی اتر کر جو دیکھتا دریا
خلوص ہے یہ تو اس کا کہاں کی مجبوری
رہائی کا ہے سمندر کو راستہ دریا
اسے میں دور ہی سے دیکھتا رہا ثانیؔ
جو آج پانی میں اترا ہوں تو کھلا دریا
- کتاب : موجود کی نسبت (Pg. 40)
- Author : مہندر کمار ثانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.