کناروں سے جدا ہوتا نہیں طغیانیوں کا دکھ
کناروں سے جدا ہوتا نہیں طغیانیوں کا دکھ
نئی موجوں میں رہتا ہے پرانے پانیوں کا دکھ
کہیں مدت ہوئی اس کو گنوایا تھا مگر اب تک
مری آنکھوں میں ہے ان بے سر و سامانیوں کا دکھ
تو کیا تو بھی مری اجڑی ہوئی بستی سے گزرا ہے
تو کیا تو نے بھی دیکھا ہے مری ویرانیوں کا دکھ
شکست غم کے لمحوں میں جو غم آلود ہو جائیں
زمیں ہاتھوں پہ لے لیتی ہے ان پیشانیوں کا دکھ
میان عکس و آئینہ ابھی کچھ گرد باقی ہے
ابھی پہچان میں آیا نہیں حیرانیوں کا دکھ
میں پہلے ڈھونڈھتا ہوں اک ذرا آسانیاں اور پھر
بڑی مشکل میں رکھتا ہے مجھے آسانیوں کا دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.