کس کس کو اب رونا ہوگا جانے کیا کیا بھول گیا
کس کس کو اب رونا ہوگا جانے کیا کیا بھول گیا
چشم و لب کا ذکر ہی کیا ہے میں تو سراپا بھول گیا
اس نے تو شاید باد صبا سے نامۂ خوشبو بھیجا تھا
اس کو خبر کیا مجھ کو چمن کا پتہ پتہ بھول گیا
شہر شب میں اپنی فقط اک نجم سحر سے یاری تھی
ہم کچھ ایسے سوئے وہ بھی رفتہ رفتہ بھول گیا
آبلہ پا ہوں آپ اپنے ہی نقش قدم سے ڈرتا ہوں
تنہا تنہا پھرتے پھرتے اپنا سایہ بھول گیا
شاذؔ سے پوچھو او سودائی کس کی دھن میں پھرتا ہے
کس کی باتیں یاد آتی ہیں کس کا چہرہ بھول گیا
- کتاب : Kulliyat-e- Shaz Tamkanat (Pg. 138)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.