کس کو ہم سفر سمجھیں جو بھی ساتھ چلتے ہیں
کس کو ہم سفر سمجھیں جو بھی ساتھ چلتے ہیں
آشنا سے لگتے ہیں اجنبی نکلتے ہیں
اے مری شریک غم کاش تو سمجھ سکتی
کتنے ان بہے آنسو قہقہوں میں ڈھلتے ہیں
رات کی خموشی میں جب کوئی نہیں ہوتا
دل سے بیتی یادوں کے قافلے نکلتے ہیں
تہ بہ تہ اندھیروں تک روشنی تو پھیلے گی
ایک رات کی ضد میں سو چراغ چلتے ہیں
منزلوں کے دھوکے میں ساتھیو نہ رک جانا
منزلوں سے آگے بھی راستے نکلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.