کس لیے دیکھ رہی ہو مجھے حیرانی سے
کس لیے دیکھ رہی ہو مجھے حیرانی سے
غنچہ کہلاتا ہے گل چاک گریبانی سے
حسن واقف ہی بہت تھا فن عریانی سے
ورنہ مائل میں کہاں ہوتا تھا آسانی سے
اس لیے بھی میں فقیروں کی طرح رہتا ہوں
کوئی نسبت ہے مری بے سر و سامانی سے
بعض اوقات تو میں عالم ہو کو خود میں
کھینچ لیتا ہوں تساہل کی فراوانی سے
اے خدا ان کو یہ احساس نہ ہونے دینا
کون معزول ہوا مسند سلطانی سے
ایک وہ دور اداسی کا عجب دور تھا جب
ایک پیشانی جڑی رہتی تھی پیشانی سے
اک علیؔ نام کا سائل ہے کریموں کے کریم
اور دربار میں پہنچا ہے پریشانی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.