کس مشقت سے مجھے جسم اٹھانا پڑا ہے
کس مشقت سے مجھے جسم اٹھانا پڑا ہے
شام ہوتے ہی ترے شہر سے جانا پڑا ہے
میں تجھے ہنستا ہوا دیکھ کے یہ بھول گیا
کہ مرے چاروں طرف روتا زمانہ پڑا ہے
جمع پونجی ہے مرے جسم میں کچھ آنسوؤں کی
یہ مرا دل تو نہیں ایک خزانہ پڑا ہے
دیر تک باغ کے کونے میں کوئی آیا نہیں
بات کرنے کے لیے خود کو بلانا پڑا ہے
دن نے دستک دی تو کوئی بھی نہیں جاگا تھا
آج سورج سے مجھے ہاتھ ملانا پڑا ہے
خالی جگہوں کی طرف کر کے اشارہ قاسمؔ
کیا بتاتے ہو یہاں میرا نشانہ پڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.