کس سے وفا کی ہے امید کون وفا شعار ہے
کس سے وفا کی ہے امید کون وفا شعار ہے
اے مرے بے قرار دل کس لیے بے قرار ہے
سن تو رہے ہیں دیر سے شور بہت بہار کا
جانے کہاں کھلے ہیں پھول جانے کہاں بہار ہے
کیوں نہ ترے خیال میں زمزمہ خواں گزر چلیں
یوں بھی ہماری راہ میں گردش روزگار ہے
رات سے ہم نہیں اداس رات اداس ہی سہی
رات تو صبح کے لیے وقفۂ انتظار ہے
اب بھی مذاق درد سے میری شبوں میں ہے گداز
میرے لبوں پہ آج بھی نغمۂ حسن یار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.