کس طرح بنائیں ہم اپنا یہ مکاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
کس طرح بنائیں ہم اپنا یہ مکاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
نبیل احمد نبیل
MORE BYنبیل احمد نبیل
کس طرح بنائیں ہم اپنا یہ مکاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
جوڑتے انہیں کیسے اور پھر کہاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
ایک حسرت تعمیر دل میں جو ذرا سی تھی ڈر تھا جاگ اٹھے گی اور جاگ اٹھی ہے
کان کھول کر سن لو تم مرا بیاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
یہ تو جانتے سب ہیں ہم بھی سوچتے اب ہیں جس نگر میں رہتے تھے اس نگر میں رہتے ہیں
ایک ہے زمیں اپنی ایک آسماں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
گھر نہیں اگر اپنا گھر میں جا تو سکتے ہیں در نہیں اگر اپنا در تو کھول سکتے ہیں
آ کے کہہ گیا ہم کو کون درمیاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
اس مقدمے پر بھی اک مقدمہ ہوگا زور و شور سے ہوگا اور آج ہی ہوگا
کھول کر اگر دیکھیں ان کی ہم دکاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
کیا سبق پڑھاتے ہیں شہر کو دیانت کا آ گیا ہے جب اس پر فیصلہ عدالت کا
آپ کیوں پکڑتے ہیں ان کی چوریاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
روز میں بکھرتا ہوں روز ہی بکھرتا ہے میرے گھر کا شیرازہ تم کرو جو اندازہ
کیا سنا گیا کوئی گھر کی داستاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
گھرکیوں کے گاؤں سے ریت اٹھا کے لائے تھے اینٹ شہر سے لی تھی یہ نہ تھا مگر معلوم
جھیلنا پڑیں گی پھر گھر کی گھرکیاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
اینٹ لے گیا کوئی ریت لے گیا کوئی مجھ کو زندگی بھر کا روگ دے گیا کوئی
روز کہتا پھرتا ہوں میں یہاں وہاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
اینٹ ریت سے ہم نے اک مکاں بنایا تھا ہم نے ہاں بنایا تھا پر کہاں بنایا تھا
گو کہ جانتے ہیں ہم زیر آسماں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
نون میم راشدؔ سے ہم نبیلؔ پوچھیں گے زندگی تو تم بھی ہو زندگی تو ہم بھی ہیں
کس طرح بنائیں ہم نظم کا جہاں یارو ریت اس نگر کی ہے اینٹ اس نگر کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.