کسے دیکھتے کسے پوچھتے کہ ہم آپ کشتۂ حال تھے
کسے دیکھتے کسے پوچھتے کہ ہم آپ کشتۂ حال تھے
سر لب کچھ اور تھے مسئلے پس جاں کچھ اور سوال تھے
جو لہولہان کیے گئے سر رہ جو مار دیئے گئے
وہ شغال تو نہ تھے دشت کے مرے شہر ہی کے غزال تھے
اٹھا پردہ روئے گماں سے جب تو کھلا عجب ہی طلسم شب
وہ تمام چہرے بھی خواب تھے وہ سب آئنے بھی خیال تھے
بڑھے جتنے راہ میں پیچ و خم ہوا اور جذب سفر بہم
جو ملال تھے مرے ہم قدم کہیں تھمنے والے ملال تھے
بڑی صبر کش تھیں مسافتیں کہ قدم قدم تھیں قیامتیں
مری ہمتیں تو نہال تھیں مرے حوصلے تو بحال تھے
- کتاب : jadeed urdu gazal (Pg. 220)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.