کسی بے درد کو ظلم و ستم کا شوق جب ہوگا
کسی بے درد کو ظلم و ستم کا شوق جب ہوگا
یہ میرا ایک دل لاکھوں دلوں میں منتخب ہوگا
ہمارا اور ان کا سامنا محشر میں جب ہوگا
وہ جلسہ وہ سماں وہ معرکہ بھی کچھ عجب ہوگا
کوئی زندہ رہے دنیا میں کیا اگلی امیدوں پر
ابھی تو ہجر کا رونا ہے ہوگا وصل جب ہوگا
لڑکپن جا چکا ان کا جوانی آنے والی ہے
کبھی مجھ پر جفا ہوتی تھی لیکن قہر اب ہوگا
تمہارے وصل کی ساعت ہمیشہ ٹلتی رہتی ہے
خدا جانے کہاں ہوگا کسے معلوم کب ہوگا
ابھی لذت نہیں اس کو ملی آزار پنہاں کی
جو ہوگا بھی تو ہوتے ہوتے دل ایذا طلب ہوگا
وہ اپنے وعدۂ دیدار سے پھرنے کو پھر جائیں
مگر یہ تو سمجھ لیں بے وفا کس کا لقب ہوگا
مجھے اظہار الفت پر یہ ان سے داد ملتی ہے
تمہارا عشق اک دن میری ذلت کا سبب ہوگا
بھری محفل میں ان کو چھیڑنے کی کیا ضرورت تھی
جناب نوحؔ تم سا بھی نہ کوئی بے ادب ہوگا
- کتاب : Noquush (Pg. B-320 E-336)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.