کسی دشت و در سے گزرنا بھی کیا
کسی دشت و در سے گزرنا بھی کیا
ہوئے خاک جب تو بکھرنا بھی کیا
وہی اک سمندر وہی اک ہوا
مری شام تیرا سنورنا بھی کیا
لکیروں کے ہیں کھیل سب زاویے
ادھر سے ادھر پاؤں دھرنا بھی کیا
مجھے اوب سی سب سے ہونے لگی
یہ جینا بھی کیا اور مرنا بھی کیا
اگر ان سے بچ کر نکل جائیے
تو پھر اس کی آنکھوں سے ڈرنا بھی کیا
گھنے جنگلوں کی بجھی کیسے آگ
کہیں پاس تھا کوئی جھرنا بھی کیا
کسی طرح سے اس کا گھر تو ملا
مگر اب ملاقات کرنا بھی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.