کسی غریب کی برسوں کی آرزو ہو جاؤں
کسی غریب کی برسوں کی آرزو ہو جاؤں
میں اس سرنگ سے نکلوں تو آب جو ہو جاؤں
بڑا حسین تقدس ہے اس کے چہرے پر
میں اس کی آنکھوں میں جھانکوں تو با وضو ہو جاؤں
مجھے پتہ تو چلے مجھ میں عیب ہیں کیا کیا
وہ آئنہ ہے تو میں اس کے روبرو ہو جاؤں
کسی طرح بھی یہ ویرانیاں ہوں ختم مری
شراب خانے کے اندر کی ہاؤ ہو جاؤں
مری ہتھیلی پہ ہونٹوں سے ایسی مہر لگا
کہ عمر بھر کے لئے میں بھی سرخ رو ہو جاؤں
کمی ذرا سی بھی مجھ میں نہ کوئی رہ جائے
اگر میں زخم کی صورت ہوں تو رفو ہو جاؤں
نئے مزاج کے شہروں میں جی نہیں لگتا
پرانے وقتوں کا پھر سے میں لکھنؤ ہو جاؤں
- کتاب : Shahdaba (Pg. 22)
- Author : Munavar Rana
- مطبع : Maktaba Al-faheem (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.