کسی گوشے میں دنیا کے مکیں ہوتے ہوئے بھی
کسی گوشے میں دنیا کے مکیں ہوتے ہوئے بھی
وہ میرے ساتھ رہتا ہے نہیں ہوتے ہوئے بھی
مسلسل آزمائش میں مجھے ظالم نے رکھا
کیا میں نے نہیں سجدہ جبیں ہوتے ہوئے بھی
مسلسل مارتے رہتے ہیں شب خوں ذہن و دل پر
عزیزاں رفتگاں زیر زمیں ہوتے ہوئے بھی
گزاری ہم نے ساری زندگی عشق بتاں میں
مکمل اس کی وحدت پر یقیں ہوتے ہوئے بھی
لیے پھرتا ہے قاتل ہاتھ میں خنجر برہنہ
مہیا پیرہن میں آستیں ہوتے ہوئے بھی
میں ذرہ خاک کا ہوں وہ ستارہ آسماں کا
وہ مجھ سے دور ہے میرے قریں ہوتے ہوئے بھی
نہ جانے کون سی مٹی کا عابدؔ بھی بنا ہے
ہمیشہ خوش نظر آیا حزیں ہوتے ہوئے بھی
- کتاب : Falak Daricha (Pg. 52)
- Author : Mohd. Abid Ali Abid
- مطبع : Mohd. Abid Ali Abid (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.