کسی کا کوئی ٹھکانہ ہے کوئی ٹھور بھی ہے
کسی کا کوئی ٹھکانہ ہے کوئی ٹھور بھی ہے
یہ زندگی ہے کہیں اس کا اور چھور بھی ہے
جھلا رہا ہے یہ گہوارہ کون صدیوں سے
ارے کسی نے یہ دیکھا کہ کوئی ڈور بھی ہے
ہر آدمی ہے یہاں جبر و اختیار کے ساتھ
مگر یہ دیکھ کسی کا کسی پہ زور بھی ہے
سنے گا کوئی تو پھر کچھ اسے سنائی نہ دے
کہ ہر سکوت کے پردے میں ایک شور بھی ہے
وہ حسن عشق صفت ہے وہ عشق حسن نما
وہ میرا چاند بھی ہے وہ مرا چکور بھی ہے
شکار کر کہ دلوں کہ سنہرے جنگل میں
ضرور رقص میں بدمست کوئی مور بھی ہے
ہزار جان سے ہم ایک ہیں یہ سچ ہے شاذؔ
رواج و رسم کا لیکن دلوں میں چور بھی ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Shaz Tamkanat (Pg. 471)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.