کسی کے عہد کا دل رازدار آج بھی ہے
کسی کے عہد کا دل رازدار آج بھی ہے
نہ آئیں گے وہ مگر انتظار آج بھی ہے
ہوئی ہیں مدتیں بچھڑے ہوئے مگر ہم دم
ترے لیے مرا دل بے قرار آج بھی ہے
پلائی تھی جو کبھی تو نے مست آنکھوں سے
سرور اس کا اسی کا خمار آج بھی ہے
جگر کے زخموں کو اشکوں سے ہم نے سینچا ہے
چلے بھی آؤ کے فصل بہار آج بھی ہے
فریب عہد محبت کا زخم ہے تازہ
نشاط عشق سے دل لالہ زار آج بھی ہے
وہ زخم جس نے عطا کی تھی زندگی حیرتؔ
مری حیات کا پروردگار آج بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.