کسی کے گھر نہ ماہ و سال کے موسم میں رہتے ہیں
کسی کے گھر نہ ماہ و سال کے موسم میں رہتے ہیں
کہ ہم ہجر و وصال یار کے عالم میں رہتے ہیں
وہی گلگوں قبائے یار ہے نظارۂ حیرت
اسی نا مہرباں کے گیسوئے پر خم میں رہتے ہیں
وہی پیاسی زمیں ہے حلقۂ زنجیر کی صورت
وہی اک آسماں جس کے تلے شبنم میں رہتے ہیں
ہمیں یہ رنگ و بو کی بات اب اچھی نہیں لگتی
برا کیا ہے جو ہم اپنی ہی چشم نم میں رہتے ہیں
گزر ہی جائے گی عمر رواں آہستہ آہستہ
اگرچہ علم ہے ہم اک دم بے دم میں رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.