کسی کے لب پہ بھولے پن سے میرا نام ہے شاید
کسی کے لب پہ بھولے پن سے میرا نام ہے شاید
مری بے چارگی سے پھر کسی کو کام ہے شاید
یہ ہلچل سی مچی ہے آج جو سارے زمانے میں
سنا ہے کچھ ہمارے واسطے پیغام ہے شاید
تمہیں بھی راس آئے یا نہ آئے آج کا عالم
تمہارا بھی ہماری ہی طرح انجام ہے شاید
زمانے کو نہیں بھایا مرا خاموش سا رہنا
خموشی بھی مری اب مورد الزام ہے شاید
نہ کالی رات کٹتی ہے نہ روشن دن گزرتا ہے
کسی سے دل لگانے کا یہی انجام ہے شاید
اثر کرتا اگر نالہ تو پتھر موم ہو جاتا
ابھی جذب محبت ہی ہمارا خام ہے شاید
فقط رسوائیاں لکھی ہیں شاداںؔ کے مقدر میں
رہ الفت میں چلنے کا یہی انعام ہے شاید
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 92)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.