کسی کے منتظر رہنا نہ دروازہ کھلا رکھنا
کسی کے منتظر رہنا نہ دروازہ کھلا رکھنا
ہمیں آیا نہیں دل کو محبت میں لگا رکھنا
یہ کرب و درد ہی دراصل ہے درکار جینے میں
سو ان کو چاہیے دن رات پلکوں پہ سجا رکھنا
خدا جانے فقیروں میں یہ فن کس طرح آتا ہے
کوئی بھی سانحہ گزرے مگر چہرہ کھلا رکھنا
امیر شہر کے لوگوں میں اک یہ بھی روایت ہے
بہت میلا بدن رکھنا بہت اجلی قبا رکھنا
غضب کا مشورہ دے کر ہے وہ اب تک غضب شاعر
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
مرے سائے مرے نقش قدم پر مت چلا کر تو
امید رہبری بھٹکے ہوئے لوگوں سے کیا رکھنا
خفا رہنے سے اس درجہ نکھار آیا ہے غزلوں میں
کہ اب تو چاہتا ہوں عمر بھر خود کو خفا رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.