کسی کے پاؤں کی رگڑ سے آگ سی لگی تو تھی کدھر گئی
کسی کے پاؤں کی رگڑ سے آگ سی لگی تو تھی کدھر گئی
عبید الرحمان نیازی
MORE BYعبید الرحمان نیازی
کسی کے پاؤں کی رگڑ سے آگ سی لگی تو تھی کدھر گئی
نظر تو آئی تھی مجھے ذرا سی دیر روشنی کدھر گئی
میں اس کے لفظ لفظ کی بناوٹوں میں گم تھا جب ہوا چلی
جو میرے دل کی میز پر کتاب تھی کھلی ہوئی کدھر گئی
بس ایک موڑ کیا کٹا کہ واپسی کا راستہ ہی کھو گیا
میں ڈھونڈ ڈھونڈ تھک گیا یہیں تو تھی مری گلی کدھر گئی
میں بھول آیا ہوں کہیں کہ چھین لے گیا کوئی خبر نہیں
جو میں نے رب سے پائی تھی مرے نصیب کی خوشی کدھر گئی
اداسیوں کے دشت نے تھکا دیا بجھا دیا سلا دیا
وہ میری آنکھ میں جو تھی سمندروں سی تازگی کدھر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.