کسی کے ساتھ اب سایہ نہیں ہے
کسی کے ساتھ اب سایہ نہیں ہے
کوئی بھی آدمی پورا نہیں ہے
مرے اندر جو اندیشہ نہیں ہے
تو کیا میرا کوئی اپنا نہیں ہے
کوئی پتہ کہیں پردہ نہیں ہے
تو کیا اب دشت میں دریا نہیں ہے
تو کیا اب کچھ بھی در پردہ نہیں ہے
یہ جنگل ہے تو کیوں خطرہ نہیں ہے
کہاں جاتی ہیں بارش کی دعائیں
شجر پر ایک بھی پتہ نہیں ہے
درختوں پر سبھی پھل ہیں سلامت
پرندہ کیوں کوئی ٹھہرا نہیں ہے
کھلا ہے پھول ہر گملے میں لیکن
کوئی چہرہ تر و تازہ نہیں ہے
دھواں ہی ہے فقط گاڑی کے پیچھے
یہاں کیا ایک بھی بچہ نہیں ہے
سمجھنا ہے تو دیواروں سے سمجھو
ہمارے شہر میں کیا کیا نہیں ہے
- کتاب : Rasta Ye Kahin Nahin Jata (Pg. 52)
- Author : Sheen Kaaf Nizam
- مطبع : Vagdevi Publication (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.