کسی کے وعدۂ فردا میں گم ہے انتظار اب بھی
کسی کے وعدۂ فردا میں گم ہے انتظار اب بھی
خدا جانے ہے کیوں اک بے وفا پر اعتبار اب بھی
کبھی کی تھی تمنا لالہ و گل کی نگاہوں نے
رلاتی ہے لہو کے رنگ میں فصل بہار اب بھی
ترے قول و عمل میں فرق ملتا ہے مجھے زاہد
زباں پر لفظ توبہ ہے نگہ میں ہے خمار اب بھی
خزاں کے بعد اس امید پر گلشن نہیں چھوڑا
یہ ممکن ہے کہ چل جائے ہوائے خوشگوار اب بھی
ہمارے دل کو جس نے شمسؔ ویرانی عنایت کی
اسی کو یاد کرتی ہے نگاہ بیقرار اب بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.