کسی کی آنکھ میں خود کو تلاش کرنا ہے
کسی کی آنکھ میں خود کو تلاش کرنا ہے
پھر اس کے بعد ہمیں آئنوں سے ڈرنا ہے
فلک کی بند گلی کے فقیر ہیں تارے!
کہ گھوم پھر کے یہیں سے انہیں گزرنا ہے
جو زندگی تھی مری جان! تیرے ساتھ گئی
بس اب تو عمر کے نقشے میں وقت بھرنا ہے
جو تم چلو تو ابھی دو قدم میں کٹ جائے
جو فاصلہ مجھے صدیوں میں پار کرنا ہے
تو کیوں نہ آج یہیں پر قیام ہو جائے
کہ شب قریب ہے آخر کہیں ٹھہرنا ہے
وہ میرا سیل طلب ہو کہ تیری رعنائی
چڑھا ہے جو بھی سمندر اسے اترنا ہے
سحر ہوئی تو ستاروں نے موند لیں آنکھیں
وہ کیا کریں کہ جنہیں انتظار کرنا ہے
یہ خواب ہے کہ حقیقت خبر نہیں امجدؔ
مگر ہے جینا یہیں پر یہیں پہ مرنا ہے
- کتاب : Fishaar (Pg. 125)
- Author : Amjad Islam Amjad
- مطبع : Jahangir Book Depot (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.