کسی کی جیت کا صدمہ کسی کی مات کا بوجھ
کسی کی جیت کا صدمہ کسی کی مات کا بوجھ
کہاں تک اور اٹھائیں تعلقات کا بوجھ
انا کا بوجھ بھی آیا اسی کے حصے میں
بہت ہے جس کے اٹھانے کو اپنی ذات کا بوجھ
جھٹک دیا ہے کبھی سر سے بار ہستی بھی
اٹھا لیا ہے کبھی سر پہ کائنات کا بوجھ
ابھی سے آج کے دن کا حساب کیا معنی
ابھی تو ذہن پہ باقی ہے کل کی رات کا بوجھ
یہی نہ ہو میں کسی دن کچل کے رہ جاؤں
ابھارتا ہے بہت ذات کو صفات کا بوجھ
پڑا تھا سایہ بس اک بار دست شفقت کا
سو اب یہ سر ہے مرا اور کسی کے ہاتھ کا بوجھ
ابھی دو چار نہ کر ہجر کی اذیت سے
ابھی تو میں نے اٹھایا ہے تیرے ساتھ کا بوجھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.