Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کسی کی یاد میں لکھا ہے جو کچھ

حفیظ شاہد

کسی کی یاد میں لکھا ہے جو کچھ

حفیظ شاہد

MORE BYحفیظ شاہد

    کسی کی یاد میں لکھا ہے جو کچھ

    یہی کچھ ہے مرا اپنا ہے جو کچھ

    اسی کا عکس ہے لفظوں میں میرے

    نظر کے سامنے دنیا ہے جو کچھ

    ضرورت مند ہوں مجھ کو عطا کر

    سکھی داتا مرا حصہ ہے جو کچھ

    چرا لے جائے گی باد صبا بھی

    چھپا کر پھول نے رکھا ہے جو کچھ

    مقدر ہے اسی کا نام شاید

    مجھے وہ بے طلب دیتا ہے جو کچھ

    بتا دیں گی ہوائیں ہر کسی کو

    لب اشجار پر قصہ ہے جو کچھ

    مہ و خورشید تو کچھ بھی نہیں ہیں

    مری مٹی کا اک ذرہ ہے جو کچھ

    کسی دن وہ بھی لے جائے گا کوئی

    سر بازار جاں سودا ہے جو کچھ

    کہاں تک میں تجسس میں رہوں گا

    اٹھا دو درمیاں پردہ ہے جو کچھ

    نہیں سوجھا جو اب اس کا ابھی تک

    کسی کی آنکھ نے پوچھا ہے جو کچھ

    نہیں کچھ اور پانے کی تمنا

    غنیمت ہے یہاں پایا ہے جو کچھ

    اسے تحریر کرتا جا رہا ہوں

    مری سوچوں کا افسانہ ہے جو کچھ

    بھنور ہوں یا خس و خاشاک شاہدؔ

    ہمارا ہے سر دریا ہے جو کچھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے