کسی کی یاد میں شمعیں جلانا بھول جاتا ہے
کسی کی یاد میں شمعیں جلانا بھول جاتا ہے
کوئی کتنا ہی پیارا ہو زمانہ بھول جاتا ہے
کسی دن بے نیازی اس کی مجھ کو مار ڈالے گی
خفا کرتا ہے وہ لیکن منانا بھول جاتا ہے
رخ روشن پہ زلفوں کا یہ گرنا جان لیوا ہے
اور اس پر یہ ستم دلبر ہٹانا بھول جاتا ہے
اگر ہے بھولنا مجھ کو کسی سے پیار کر لینا
نیا بنتا ہے جب رشتہ پرانا بھول جاتا ہے
اسی باعث میں سینے سے اسے اڑنے نہیں دیتا
یہ دل ایسا پرندہ ہے ٹھکانا بھول جاتا ہے
ہمیں ہے وصل کی خواہش مگر یہ کام دنیا کے
میں جانا بھول جاتا ہوں وہ آنا بھول جاتا ہے
کسی سے کیا کروں شکوہ ملے ہیں زخم ہی ایسے
کہ جن پر وقت بھی مرہم لگانا بھول جاتا ہے
کوئی آسیب ہے شاید تمہارے شہر میں ثانیؔ
یہاں پہ رہنے والا مسکرانا بھول جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.