کسی کو زہر دوں گا اور کسی کو جام دوں گا
کسی کو زہر دوں گا اور کسی کو جام دوں گا
میں اپنے جاں نثاروں کو یہی انعام دوں گا
اندھیرے میں دمک اٹھتے ہیں جتنے بھی ستارے
اگر فرصت ملی تو میں انہیں کچھ نام دوں گا
کسی تاریک مٹی پر مجھے بھی ساتھ رکھنا
کہ میں تجھ کو کسی مشکل گھڑی میں کام دوں گا
تھکا ہارا ہوں تنہا ہوں مگر یہ بات طے ہے
میں تحفے میں تجھے اک روز ملک شام دوں گا
دکان اسلحہ سے میں نے جو شمشیر لی ہے
میں اس کے دام پوچھوں گا نہ اس کے دام دوں گا
مجھے ہر روز کہتا ہے یہ بات اب میرا بیٹا
تجھے میں اس بڑھاپے میں بہت آرام دوں گا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 539)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.