کسی نظر نے مجھے جام پر لگایا ہوا ہے
دلچسپ معلومات
شمارہ 282،جولائی 2004
کسی نظر نے مجھے جام پر لگایا ہوا ہے
سو کرتا رہتا ہوں جس کام پر لگایا ہوا ہے
غلط پڑے نہ کہیں پہلا ہی قدم یہ ہمارا
کہ ہم نے آنکھ کو انجام پر لگایا ہوا ہے
تمام شہر مشرف بہ کفر ہو کے رہے گا
یہ جس قماش کے اسلام پر لگایا ہوا ہے
لگا رکھے ہیں ہزاروں ہی اپنے کام پر اس نے
ہمیں بھی کوشش ناکام پر لگایا ہوا ہے
پلاتا رہتا ہوں دن رات اپنی آنکھ سے پانی
شجر یہ دل میں ترے نام پر لگایا ہوا ہے
وہ اور ہوں گے جو آرام سے گزار رہے ہیں
ہمیں تو اس نے کہیں لام پر لگایا ہوا ہے
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 645)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.