کسی سے اور تو کیا گفتگو کریں دل کی
کسی سے اور تو کیا گفتگو کریں دل کی
کہ رات سن نہ سکے ہم بھی دھڑکنیں دل کی
مگر یہ بات خرد کی سمجھ میں آ نہ سکی
وصال و ہجر سے آگے ہیں منزلیں دل کی
جلو میں خواب نما رت جگے سجائے ہوئے
کہاں کہاں لیے پھرتی ہیں وحشتیں دل کی
نگاہ ملتے ہی رنگ حیا کی صورت ہیں
چھلک اٹھیں ترے رخ سے لطافتیں دل کی
نگاہ کم بھی اسے سنگ سے زیادہ ہے
کہ آئنہ سے سوا ہیں نزاکتیں دل کی
دیار حرف و نوا میں کوئی تو ایسا ہو
کبھی کسی سے تو ہم بات کر سکیں دل کی
سر جریدۂ ہستی ہمارے بعد امیدؔ
لہو سے کون لکھے گا عبارتیں دل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.