کسی سے لڑائیں نظر اور جھیلیں محبت کے غم اتنی فرصت کہاں
کسی سے لڑائیں نظر اور جھیلیں محبت کے غم اتنی فرصت کہاں
اٹھائیں کسی ماہ پیکر حسینہ کے جور و ستم اتنی فرصت کہاں
زمانے کی بے رحمیوں کے تصدق دماغ نشاط و الم ہی نہیں
دل اپنا کرے آرزوئے جفا یا امید کرم اتنی فرصت کہاں
ڈبو دیں مئے ناب کی مستیوں میں فلاکت کے نکبت کے احساس کو
بنا لیں کسی عامانہ سے کوزے ہی کو جام جم اتنی فرصت کہاں
ہوں آزاد افکار لیکن تفکر میں ڈوبے ہوئے سے رہیں رات دن
طبیعت کی بے وجہ افسردگی کے مزے لوٹیں ہم اتنی فرصت کہاں
نہ ماضی ہمارا نہ مستقبل اپنا کچھ اس طور سے حرف امروز ہیں
غم دوش یا فکر فردا میں اخترؔ کریں سر کو خم اتنی فرصت کہاں
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 435)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.