کسی سے پوچھیں کون بتائے کس نے محشر دیکھا ہے
کسی سے پوچھیں کون بتائے کس نے محشر دیکھا ہے
چپ چپ ہے آئینہ جس نے سارا منظر دیکھا ہے
منزل منزل چل کر جب بھی آئی لہو میں ڈوبی رات
آہٹ آہٹ قتل ہوا ہے قدموں میں سر دیکھا ہے
تو ہی بتا رخسار پہ اس کے کتنے تل ہیں کتنے داغ
تو نے تو اے دیدۂ بینا پھول کو پتھر دیکھا ہے
محفل محفل جس کے چرچے گلشن گلشن جے جے کار
ہم نے اسی کے ہاتھ میں یارو اکثر خنجر دیکھا ہے
لرزاں ترساں برسر مژگاں خون کے آنسو ہیں طارقؔ
شمع فروزاں شہر میں لے کر خونی منظر دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.