کسی سے وعدہ و پیمان بھی نہیں میرا
کسی سے وعدہ و پیمان بھی نہیں میرا
یہاں سے لوٹنا آسان بھی نہیں میرا
میں لخت لخت ہوا آسماں سے لڑتے ہوئے
مگر یہ خاک پہ احسان بھی نہیں میرا
میں صرف اپنی حراست میں دن گزارتا ہوں
مرے سوا کوئی زندان بھی نہیں میرا
سکوت شب میں تری چشم نیم وا کے سوا
کوئی چراغ نگہبان بھی نہیں میرا
دھری ہوئی کوئی امید بھی نہیں مرے پاس
کھلا ہوا در امکان بھی نہیں میرا
یہ کس کے بوجھ نے مجھ کو تھکا دیا کہ یہاں
بجز دعا کوئی سامان بھی نہیں میرا
میں اس کی روح میں اترا ہوا ہوں اور شہزادؔ
کمال یہ ہے اسے دھیان بھی نہیں میرا
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 180)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.