کتنے در وا ہیں کہیں آنکھ ملائیں تو سہی
کتنے در وا ہیں کہیں آنکھ ملائیں تو سہی
اس نئے شہر سے کچھ ربط بڑھائیں تو سہی
کسی خوشبو کے تعاقب میں چلیں گام دو گام
دھیان میں چاندنی کا شہر بسائیں تو سہی
کچھ تو کہتی ہے سر شام سمندر کی ہوا
کبھی ساحل کی خنک ریت پہ جائیں تو سہی
کیا خبر اوٹ میں ہوں اس کی مناظر کیا کیا
اپنے پندار کی دیوار گرائیں تو سہی
دل کے اوراق پہ اب تازہ حکایات لکھیں
نئے لمحوں میں نیا خون رچائیں تو سہی
اپنے بکھرے ہوئے ذروں کو سمیٹیں پھر سے
بزم پھر رقص تمنا کی سجائیں تو سہی
شامؔ یہ روشنی یہ رنگ کے پھیلے ہوئے جال
اک ذرا ان کے طلسمات میں آئیں تو سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.