Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کتنے گنجل پڑ جاتے ہیں ایک گرہ سلجھانے میں

منیر جعفری

کتنے گنجل پڑ جاتے ہیں ایک گرہ سلجھانے میں

منیر جعفری

MORE BYمنیر جعفری

    کتنے گنجل پڑ جاتے ہیں ایک گرہ سلجھانے میں

    عمر ٹھکانے لگ جاتی ہے ریت پہ پھول بنانے میں

    تخت پہ بیٹھا سوچ رہا ہوں مار دئے ہیں کتنے لوگ

    قصر کے اونچے دو برجوں پر ایک علم لہرانے میں

    دھرتی کے قدموں پر میری پیشانی کا شملہ ہے

    اور کہاں تک جھکنا ہوگا اپنا بوجھ اٹھانے میں

    تم تو شہد اتار کے واپس آ جاتے ہو جنگل سے

    کتنی آنکھیں لگ جاتی ہیں درد کی آگ بجھانے میں

    اب اجداد کی قبریں کھود کے پوچھ رہے ہیں ماضی سے

    مستقبل محفوظ کیا تھا تم نے کس تہہ خانے میں

    جسموں کے عرشے پر بیٹھ کے ہم نے دریا پار کیا

    جانے کتنے دن لگ جاتے کشتی کے بھر جانے میں

    باغ بغاوت مہک اٹھے گا اس کو خون سے مت سینچو

    ورنہ دیمک لگ جائے گی طاقت کے کاشانے میں

    ان بانہوں کی گونج میسر ہے میری خاموشی کو

    پھر کوئی آواز سنائی کیسے دے ویرانے میں

    عبرت کا جزدان کھلا تو حیرت سے ہلکان ہوئے

    کیسے کیسے غم بکھرے ہیں دنیا کے خس خانے میں

    اپنا آپ انڈیل دیا ہے پھر بھی صراحی خالی ہے

    جانے کس کا جام بھرے گا دنیا کے میخانے میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے