کتنے ہی تیر خم دست و کماں میں ہوں گے
کتنے ہی تیر خم دست و کماں میں ہوں گے
جن کے سوفار ابھی سے مری جاں میں ہوں گے
دل ہے اب خانۂ آسیب زدہ کی صورت
زخم روزن اسی تاریک مکاں میں ہوں گے
ایک ہم ہی نہیں سر میں لیے سودائے وفا
اور بھی کتنے محبت کے گماں میں ہوں گے
صرف تیرے لب و رخ کی نہیں تصویر چمن
میرے بھی غم کے کئی رنگ خزاں میں ہوں گے
لڑکھڑاتا ہوا آیا ہے مژہ تک آنسو
راستے کیسے دل درد نشاں میں ہوں گے
بر محل ہے تہہ اشجار ہوا کا نوحہ
کل کے غنچے بھی اسی دشت زیاں میں ہوں گے
ہے خد و خال کا انبار یہاں ہر چہرہ
ہم وہ ہوں گے جو نہ خود اپنے گماں میں ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.