کتنے نازک کتنے خوش گل پھولوں سے خوش رنگ پیالے
کتنے نازک کتنے خوش گل پھولوں سے خوش رنگ پیالے
اک بدمست شرابی نے میخانے میں ٹکڑے کر ڈالے
موسمیات کے ماہر ہونے کے تو دعویدار سبھی ہیں
ہم سمجھیں جو حبس گھٹائے ہم مانیں جو جھکڑ ٹالے
مصنوعی نیلونی پھولوں سے گلدان سجائے جائیں
اور قربنیقوں کا لقمہ بن جائیں خوشبوؤں والے
فرعونوں کے گھر ہی ان کے زہروں کے تریاق پلے ہیں
راتوں کی آغوش ہی پالے اے دل سرخ سپید اجالے
ہم کو شریفؔ یہ پختہ یقیں ہے آج اگر ہیں کل نہ رہیں گے
راہوں میں کانٹے ہی کانٹے پاؤں میں چھالے ہی چھالے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.