کتنے پیچ و تاب میں زنجیر ہونا ہے مجھے
کتنے پیچ و تاب میں زنجیر ہونا ہے مجھے
گرد میں گم خواب کی تعبیر ہونا ہے مجھے
جس کی تابندہ تڑپ صدیوں میں بھی سینوں میں بھی
ایک ایسے لمحے کی تفسیر ہونا ہے مجھے
خستہ دم ہوتے ہوئے دیوار و در سے کیا کہوں
کیسے خشت و خاک سے تعمیر ہونا ہے مجھے
شہر کے معیار سے میں جو بھی ہوں جیسا بھی ہوں
اپنی ہستی سے تری توقیر ہونا ہے مجھے
اک زمانے کے لیے حرف غلط ٹھہرا ہوں میں
اک زمانے کا خط تقدیر ہونا ہے مجھے
یوسفؔ اپنے درد کی صورت گری کرتے ہوئے
خود بھی لوح خاک پر تصویر ہونا ہے مجھے
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 68)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.