کتنی محفوظ زندگی تھی کبھی
کتنی محفوظ زندگی تھی کبھی
دشمنی تھی نہ دوستی تھی کبھی
اب فقط قہقہے لگاتا ہوں
میری آنکھوں میں بھی نمی تھی کبھی
سوچ کر اب قدم اٹھاتا ہوں
میری راہوں میں گم رہی تھی کبھی
اب دھواں ہے جو پی رہے ہیں نم
آگ ہر موڑ پر لگی تھی کبھی
اب تو بدلا ہے اپنا پیمانہ
جو بری ہے وہی بھلی تھی کبھی
تھا سفید و سیاہ سے واقف
میری آنکھوں میں روشنی تھی کبھی
اب تو تسبیح لے کے بیٹھے ہیں
ہاتھ میں جن کے لبلبی تھی کبھی
سب کا محبوب ایک تھا ہمدمؔ
شہر میں ایک ہی گلی تھی کبھی
- کتاب : Waraq-e-Saadah (Ghazals) (Pg. 91)
- Author : Hamdam Kashmiri
- مطبع : Nai Sadi Adabi Society, Varansi (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.