کتنی تعبیروں کے منہ اترے پڑے ہیں
کتنی تعبیروں کے منہ اترے پڑے ہیں
خواب اب تک ہاتھ پھیلائے کھڑے ہیں
راہ میں جو میل کے پتھر گڑے ہیں
رہنماؤں کی طرح ششدر کھڑے ہیں
کوئی اپنے آپ تک پہنچے تو کیسے
آگہی کے کوس بھی کتنے کڑے ہیں
زندگی ہم تجھ سے بھی لڑ کر جئیں گے
ہم جو خود اپنے ہی سائے سے لڑے ہیں
دوستو سر پر بھی آ جاتا ہے سورج
دھوپ کم ہے اس لیے سائے بڑے ہیں
ہم کو بھی کچھ وقت دے اے جان محفل
ہم نے بھی دو ایک افسانے گڑھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.