کہرے جیسی چادر اوڑھے بوڑھا اپنی کھڑکی سے
کہرے جیسی چادر اوڑھے بوڑھا اپنی کھڑکی سے
جھیلوں کی پلکیں سہلاتا ہے نورانی داڑھی سے
لانبی لانبی فصلوں کے تیور سے دھرتی ہل جاتی ہے
جیسے ماں ڈر جائے اپنی نازک خود سر بچی سے
اسٹیشن کے پیڑوں کو پہلے چونے سے رنگتے ہیں
پھر ان پر کیا لکھا جاتا ہے رنگوں کی مٹی سے
روٹی پنجرا پانی گھیرا ماٹی لوہے کی جالی
اب کیا واپس جا پائیں گے یہ پنچھی اس بستی سے
پانی سب کا رستہ روکے اپنے ساجن بھی اس پار
سارا ساگر طے کرنا ہے کاغذ کی اس کشتی سے
دل اک مندر میں میرا ہوں تو میرا گردھر ناگر
تو ہی میرا جیون ہے کیا روٹھے گی لو باتی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.