کوئی اچھا لگے کتنا ہی بھروسہ نہ کرو
کوئی اچھا لگے کتنا ہی بھروسہ نہ کرو
ہر کسی کو کبھی اپنی طرح سمجھا نہ کرو
جس میں طوفان بھنور موج نہ گہرائی ہو
ایسے پانی میں کبھی بھول کے اترا نہ کرو
چند سپنے ہی تو ٹوٹے ہیں ابھی سانس نہیں
اس طرح اپنی تمناؤں کو میلا نہ کرو
بند کمرے سے نکل آؤ کہ دنیا ہے بڑی
ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ کے سوچا نہ کرو
ہم نے مانا کہ بہت ٹوٹ چکے ہو پھر بھی
چل پڑے ہو تو کہیں راہ میں ٹھہرا نہ کرو
سر اٹھاتی ہوئی موجوں سے ہواؤں نے کہا
وقت کے ساتھ چلو وقت سے الجھا نہ کرو
نہ جلا پاؤں نئے دیپ کوئی بات نہیں
کم سے کم ان کو جو جلتے ہیں بجھایا نہ کرو
چاہے کتنے ہی گھنے کیوں نہ ہوں سائے اس کے
نیم کے پیڑ سے آموں کی تمنا نہ کرو
ان زمینوں کو مہکنے دو ابھی پیڑوں سے
وقت سے پہلے انہیں کاٹ کے صحرا نہ کرو
اپنی پہچان اگر تم کو ہے کرنی قائم
سب کی آواز میں آواز ملایا نہ کرو
ڈنک چاہے کوئی مارے کوئی چاہے ڈس لے
زہر سے زہر کو آصفؔ کبھی مارا نہ کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.