Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کوئی اچھا نہیں ہوتا ہے بری چالوں سے

حیدر علی آتش

کوئی اچھا نہیں ہوتا ہے بری چالوں سے

حیدر علی آتش

MORE BYحیدر علی آتش

    کوئی اچھا نہیں ہوتا ہے بری چالوں سے

    لب بام آ کے کھڑے ہو نہ کھلے بالوں سے

    روز و شب کس لیے رہتا ہوں الٰہی بیتاب

    نہ تو گوروں سے محبت نہ مجھے کالوں سے

    جوش وحشت میں جو جنگل کی طرف جا نکلا

    تپ چڑھی شیر نیستاں کو مرے نالوں سے

    کوئی کچھ عشق کا کرتا ہے بیاں کوئی کچھ

    تنگ آیا ہوں میں اس قضیہ کے دلالوں سے

    بیشتر صبح شب وصل سے ہم گزریں گے

    زور ادبار چلے گا نہ خوش اقبالوں سے

    مست ہاتھی ہے تری چشم سیہ مست اے یار

    صف مژگاں اسے گھیرے ہوے ہے بھالوں سے

    روئے خوباں سے ملے گا ہمیں بوسہ کہ نہیں

    حال ان شکلوں کا کچھ پوچھیے رمالوں سے

    عارضی حسن سے نفرت یہ ہوئی ہے دل کو

    رتبہ زلفوں کو نہیں مکڑیوں کے جالوں سے

    خط شب گوں نے نکل کر عبث اندھیر کیا

    کافرستاں تو وہ رخ آگے ہی تھا خالوں سے

    دو جہاں حشر کے دن ہوویں گے باہم موجود

    متفق ہوں گے اِدھر والے اُدھر والوں سے

    دل حسینوں کے تصور سے بنایا خالی

    آئینہ خانوں میں کثرت رہی تمثالوں سے

    کچھ تو ہلکا کریں خار رہ صحرائے جنوں

    بوجھ لنگر کا ہوئے ہیں کف پا چھالوں سے

    ان کے بوسوں کی تمنا ہے لبوں کو آتشؔ

    آئنہ کسب صفا کرتے ہیں جن گالوں سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے