کوئی بھی زور خریدار پر نہیں چلتا
کہ کاروبار تو اخبار پر نہیں چلتا
ہم آپ اپنا گریبان چاک کرتے ہیں
ہمارا بس ہی تو سرکار پر نہیں چلتا
کچھ اور چاہیئے تسکین جسم و جاں کے لیے
ہمارا کام تو دیدار پر نہیں چلتا
میں جانتا ہوں مجھے کس کا ساتھ دینا ہے
میں بلی بن کے تو دیوار پر نہیں چلتا
اصول جتنے ہیں لاگو ہمیں پہ ہوتے ہیں
اور ایک یار طرحدار پر نہیں چلتا
انہیں لحاظ نہیں ہے جو میری مرضی کا
تو میں بھی مرضی اغیار پر نہیں چلتا
نہ جانے کب تمہیں اوقات اپنی دکھلا دے
اب اتنا ظلم بھی نادار پر نہیں چلتا
مرے سخن کا بہانہ ہیں قافیہ و ردیف
میں شعر کہتا ہوں کچھ تار پر نہیں چلتا
رؤف خیرؔ پہنچتا وہیں ہے ہر پھر کر
کہ اختیار دل زار پر نہیں چلتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.