کوئی غل ہوا تھا نہ شور خزاں
کوئی غل ہوا تھا نہ شور خزاں
اجڑنے لگیں خود بہ خود بستیاں
جسے دیکھنے گھر سے نکلے تھے ہم
دھواں ہو گیا شام کا وہ سماں
سبھی کچھ تو دریا بہا لے گیا
تجھے اور کیا چاہئے آسماں
بس اک دھند ہے اور کچھ بھی نہیں
روانہ ہوئی تھیں جدھر کشتیاں
ابھی طے شدہ کوئی جادہ نہیں
ابھی تک بھٹکتے ہیں سب کارواں
یہی اک خبر گرم تھی شہر میں
کہ اک شوخ بچے نے کھینچی کماں
تماشا دکھا کے گئی صبح نو
خموشی ہے پھر سے وہی درمیاں
تعارف مرا کوئی مشکل نہیں
میں آشفتہؔ چنگیزی ابن خزاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.