کوئی ہم راہ نہیں راہ کی مشکل کے سوا
کوئی ہم راہ نہیں راہ کی مشکل کے سوا
حاصل عمر بھی کیا ہے غم حاصل کے سوا
ایک سناٹا مسلط تھا گزر گاہوں پر
زندگی تھی بھی کہاں کوچۂ قاتل کے سوا
ہر قدم حادثے ہر گام مراحل تھے یہاں
اپنے قدموں میں ہر اک شے رہی منزل کے سوا
تھا مثالی جو زمانے میں سمندر کا سکوت
کون طوفان اٹھاتا رہا ساحل کے سوا
اپنے مرکز سے ہر اک چیز گریزاں نکلی
لیلیٰ ہر بزم میں تھی خلوت محمل کے سوا
اپنی راہوں میں تو خود بوئے ہیں کانٹے اس نے
دشمن دل کہ نہیں اور کوئی دل کے سوا
اپنی تقدیر تھا برباد محبت ہونا
محفلیں اور بھی تھیں آپ کی محفل کے سوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.