کوئی جب چھین لیتا ہے متاع صبر مٹی سے
کوئی جب چھین لیتا ہے متاع صبر مٹی سے
تو اپنے آپ اگ آتی ہے اس کی قبر مٹی سے
سجا رکھا تھا معبد کے کسی تاریک گوشے میں
بنا کر ایک دست مہرباں نے ابر مٹی سے
کہاں جی شاد رہتا ہے فقط کار محبت میں
کہ ورثے میں ملا ہے آدمی کو جبر مٹی سے
میں اس کوزے کے پانی سے کوئی شمشیر ڈھالوں گا
اور اس کو آئینے سے آب دوں گا صبر مٹی سے
وہ کس دنیا سے آئے ہیں وہ کس دنیا کے باسی ہیں
بناتے ہیں جو گہرے پانیوں میں قبر مٹی سے
اسی دنیا میں بستے ہیں عجب کچھ لوگ ایسے بھی
جو پل میں کھینچ سکتے ہیں ردائے جبر مٹی سے
میں اگلے جشن میں چوموں گا ان بے داغ ہاتھوں کو
کہ جن ہاتھوں نے ڈھالا ہے چراغ ابر مٹی سے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 539)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.