کوئی کھڑکی جو کھلی رہتی ہے
کوئی کھڑکی جو کھلی رہتی ہے
سامنے شکل وہی رہتی ہے
میرے ہونٹوں پہ ہنسی رہتی ہے
آگ پھولوں میں دبی رہتی ہے
جیسے ہر چیز پگھل جائے گی
دھوپ یوں سر پہ کھڑی رہتی ہے
اب تو خوابوں کے بھی آئینے میں
وقت کی دھول جمی رہتی ہے
میری تنہائی کے دروازے پر
جانے کیوں بھیڑ لگی رہتی ہے
کتنی قاتل ہے یہ دنیا لیکن
کتنی معصوم بنی رہتی ہے
تیز رو وقت سے آگے ثاقبؔ
میری شوریدہ سری رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.