کوئی لہجہ کوئی جملہ کوئی چہرا نکل آیا
کوئی لہجہ کوئی جملہ کوئی چہرا نکل آیا
پرانے طاق کے سامان سے کیا کیا نکل آیا
بظاہر اجنبی بستی سے جب کچھ دیر باتیں کیں
یہاں کی ایک اک شے سے مرا رشتہ نکل آیا
مرے آنسو ہوئے تھے جذب جس مٹی میں اب اس پر
کہیں پودا کہیں سبزہ کہیں چشمہ نکل آیا
خدا نے ایک ہی مٹی سے گوندھا سب کو اک جیسا
مگر ہم میں کوئی ادنیٰ کوئی اعلیٰ نکل آیا
سبھی سے فاصلہ رکھنے کی عادت تھی سو اب بھی ہے
پرایا کون تھا جو شہر میں اپنا نکل آیا
نئے ماحول نے پہچان ہی مشکوک کر ڈالی
جو بے چہرہ تھے کل تک ان کے بھی چہرا نکل آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.