کوئی ملتا نہیں یہ بوجھ اٹھانے کے لیے
کوئی ملتا نہیں یہ بوجھ اٹھانے کے لیے
شام بے چین ہے سورج کو گرانے کے لیے
اپنے ہم زاد درختوں میں کھڑا سوچتا ہوں
میں تو آیا تھا انہیں آگ لگانے کے لیے
میں نے تو جسم کی دیوار ہی ڈھائی ہے فقط
قبر تک کھودتے ہیں لوگ خزانے کے لیے
دو پلک بیچ کبھی راہ نہ پائی ورنہ
میں نے کوشش تو بہت کی نظر آنے کے لیے
لفظ تو لفظ یہاں دھوپ نکل آتی ہے
تیری آواز کی بارش میں نہانے کے لیے
کس طرح ترک تعلق کا میں سوچوں تابشؔ
ہاتھ کو کاٹنا پڑتا ہے چھڑانے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.